حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی نے حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ، طلباء اور عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت بنیادی طور پر غیر قانونی اور ظالم ہے، اور اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے، حوزہ علمیہ اور علما آخری فرد اور آخری قطرہ خون تک مقاومت کے راستے پر ثابت قدم رہیں گے۔
آیت اللہ خاتمی نے سید حسن نصراللہ کی شہادت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایسی شہادتیں مقاومت کے جذبے کو کمزور نہیں کرتیں بلکہ مزید تقویت دیتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کی نابودی تک اس راستے پر چلنا ضروری ہے، اور دشمن کی تمام سازشوں کے باوجود مقاومت کا کارواں سید حسن نصراللہ کے راستے پر چلتا رہے گا۔
انہوں نے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصراللہ کو ایک عظیم مجاہد، مدبر سیاسی رہنما، اور مقاومت کے پرچم بردار کے طور پر سراہا گیا ہے۔ رہبر معظم نے فرمایا کہ سید حسن نصراللہ مقاومت کا ایک روشن نمونہ تھے اور ان کی شہادت مقاومت کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔
آیت اللہ خاتمی نے سید حسن نصراللہ کی ولایت سے محبت کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ولی امر مسلمین سے ملاقات کے لیے جاتے تو احتراماً اپنے جوتے اتار دیتے۔ یہ محبت اور خضوع ان کی شخصیت کی عظمت کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کا مکتب "ہم کر سکتے ہیں" کا تھا، جو تسلیم نہ ہونے اور دشمن کے سامنے جھکنے سے انکار پر مبنی تھا۔ سید حسن نصراللہ نے ثابت کیا کہ مقاومت کے ذریعے دشمن کے خلاف کھڑا ہونا ممکن ہے، اور ان کے پیروکار بھی اس راستے پر ڈٹے رہیں گے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کا خون زمین پر ضائع نہیں ہوگا، جیسے شہید سید عباس موسوی کا خون ضائع نہیں ہوا تھا، حزب اللہ لبنان اور مقاومت کی طاقت سے خطے کا مستقبل محفوظ ہوگا، اور مقاومت کے ذریعے ہی لبنان اور فلسطین کے مظلوموں کا دفاع ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ اور مقاومت کے مجاہدین علاقے میں استقامت کا استعارہ ہیں، اور مقاومت ہی خطے کا مستقبل طے کرے گی۔